درجہ اول کے جواہرات
قسط نمبر 9
مر وارید/موتی
مروارید کو انگریزی میں پرل Pearl عر بی میں لو لو،ہندی میں موکتا پنجابی میں موتی اور سنسکرت میں “موکتے کے” کہتے ہیں۔ قدرو منزلت میں یہ اپنا ایک خصوصی مقام رکھتاہے۔اور ہر خاص وعام اس کو چاہتاہے۔ویدک میں اسے ۱۵۰۰ سال قبل از مسیح سے جانا پہچانا جاتاہے۔یہ ایک بہت خو ش رنگ ہے اور شکل میں گول یا صراحی دار ہوتاہے جو کہ حجم میں خشخاش کے دانے سے لے کر کبو تر کے انڈے کے برابر ہو تاہے اور سمندر میںسیپ کے پیٹ میں پیداہوتاہے۔یہ پتھروںکی طرح نہ توکاٹا جاتاہے(تراشا)اور نہ پالش وغیرہ کامرہون منت ہے بلکہ یہ ایک قدرتی شے ہے۔زیورات اور شاہی تاجوں کی زینت ہے۔ہنوداوراہل یونان اپنے اپنے دیوتائوں کواس کی نذر دیتے ہیں۔اور عظمت یونان کے زمانے میں اس کا استعمال صرف امرء اور مخصوص طبقے تک ہی محدود کر دیاگیاتھا اور حکومت عوام الناس کو اسے پہننے نہیں دیتی تھی۔بے داغ موتی(شکل اور رنگ کے لحاظ سے)بہترین سمجھا جاتاہے۔
رنگ اور کیمیاوی مرکب:۔ رنگت میں یہ دودھیا،سفید،گلابی،سیاہی مائل،بھورا،نیلا اور سبز ہوتاہے۔یورپ میں سفید اور نیلے موتی کو پسند کیا جاتاہے۔اور مشرقی ممالک میں زردی مائل موتی اعلی گردانا جاتاہے۔مگر گلابی رنگ کا موتی زیادہ قیمتی ہوتاہے۔کیونکہ یہ جنس کمیاب ہے۔
اس کی رنگت:۔پانی(سمندر)کے درجہ حرارت،سیپ کے اندرونی رنگ اور پانی کے مرکب اجزاء پر مبنی ہے۔
مرکبات کے طور پر اسے یوں تقسیم کیا جاتاہے۔
کیلشیم کا ربو نیٹ ۹۲فیصد
کیا سائٹ ۵ فیصد
آرگینک میڑ ۳ فیصد
ساخت:۔
سختی HARDNESS ۵،۳درجہ
وزن مخصوص 3.5 SPECIFIC GRAVITY درجہ
عکس 2.88 REPRACTIVE INDEX درجہ
پگھلائو کادرجہ 800 MELTING POINT درجہ
شناخت:۔حجم کے لحاظ سے اصلی موتی نقلی موتی سے کم وزن کا ہو تا ہے اور موتی نازک ہوتاہے اور پسینے اور گر می سے خراب ہوجاتاہے۔جبکہ نقلی موتی پرپسینہ اور گرمی اثر انداز نہیں ہوتی۔اصلی موتی نمک کے تیزاب Hydrocholoric Acid میں تحلیل ہو جاتا ہے۔اصلی مو تی گندم کا آٹا مل کر دھو نے سے اپنی آب و تاب نمایاںکر تا ہے،اسے پیلے کپڑے سے صاف کر نا چاہیے۔اصلی مو تی اگر سمندرکے پانی میں دھویاجائے تو سوراخ بڑاہو جاتاہے جو اس کی قیمت کم کر دیتاہے۔
اقسام:۔ اس کے قدر شناس اور صاحب تحقیق اس کی دو اقسام بیان کرتے ہیں:۔
۱۔مشرقی موتی،زردی مائل ہوتاہے اور مشرقی ممالک میں اسے پسندگی سے دیکھا جاتاہے۔
۔مغربی موتی،یہ سفید اور نیلے رنگ کا ہوتا ہے اور اسے مغربی ممالک مقبولیت حاصل ہے۔
قسط نمبر 8