درجہ اول کے جواہرات
قسط نمبر 23
اکوامرین
اس پتھر کوانگریزی میں اکوامرین Aquamarine اور ہندی میں بیروج کہتےہیں۔یہ زمرد کی ایک قسم ہے جوبلوری،خوشنما سبز رنگت والا ہوتاہے۔بہت خوب صورت اور خوشنما ہوتاہےاورزیبائش کےلئے استعمال میں لایاجاتاہے۔مگر خصوصی طور پر اسے درویش اور برگزیدہ لوگ مالائوں اورتسبیحوں میں استعمال کرتے چلےآئےہیں اور ان کا خیال ہے کہ یہ پتھر اپنی خوبصورتی کےعلاوہ باعث برکت ہوتاہے۔
رنگت اورکیمیاوی مرکبات:۔یہ زمرد سے بہت مشابہت رکھتا ہے اور جتنا مشابہت میں زمرد کےنزدیک ہوتاہےاتناہی قیمتی ہوتا ہے۔ہلکا رنگ کم قیمت والا اورگہرا رنگ قیمتی شمار کیاجاتاہے۔بنیادی طور پر یہ سبز رنگ کاپتھر ہوتاہے اور گاہے پیلا،نیلا،گلابی لال اور بے رنگا ہوتاہے۔اس کےمختلف رنگ آمیزش کےہوتے ہیںورنہ اس کا اصل رنگ سبز ہوتاہے۔یہ ذیل کےمرکبات کاحامل ہوتاہے۔
۱۔سلیکا SILICA ۶۷ فیصد
۲۔المونیم Aluminium ۱۹ فیصد
۳۔برلیم Berylium ۱۴فیصد
ساخت:۔
سختی HARDNESS ۵،۷درجے
وزن مخصوص SPECIFIC GRAVITY ۷۰،۲ درجے
عکس REFRACTIBE INDEX ۵۸،۱درجے
اقسام:۔سنہری اکوامرین Golden Aquamarine یہ زردی مائل سبزرنگ کاہوتاہےاورمارگنائٹ اکوامرین Marganite Aquamarine گلابی رنگ کا۔جوہری حضرات مندرجہ بالااقسام کےعلاوہ تین اقسام اوربیان کرتےہیںجواہل روم سےمنسوب ہیں۔
۱۔بھاری بھدر:۔ہلکا آسمانی رنگ والا۔
۲۔سائبر یاکابھاری بھدر:۔ہلکے سبزی مائل نیلے رنگ والا۔
۳۔مشرقی بھاری بھدر:۔گہرے سبز رنگ والا۔
تاریخی وابستگی:۔برازیل میں ۱۹۱۰ءمیں اکوامرین کاایک پتھر نکلا تھا جو۱۹انچ لمبااور۱۶انچ چوڑا تھا۔جودنیا کاسب سےبڑا اکوامرین ہے۔
برٹش میوزیم میں ایک نگینہ جووزن میں۱۵،۸ قیراط ہے۔دنیا کے قیمتی اور خوبصورت ترین جواہر میںشمار ہوتاہے۔
راقم الحروف کے پاس ایک نایاب تسبیح اسی پتھر کی ہے جس کی لمبائی ۲۸انچ ہے اور یہ خاندانی ورثہ کی ہے۔اورتقریبا 2.5سوسال پرانی ہے۔اس کارنگ سبز زمرد جیسا(گہرا)اورتراش میں بھی ایک نادر نمونہ ہے۔یہ بقول بزرلوگوں کےباعث برکت ہے اور بہت سی باتیں اسی سے منسوب ہیں۔
طبی خواص:۔عورت کےسینہ پر لٹکانے سے دودھ بڑھتا ہے۔اس کے پہننے سے بچے کورونے اورڈراونے خواب سےنجات ملتی ہے۔اس کاکشتہ ناسور پرلگانے سےمرض دورہوتاہے۔دل ودماغ اورمعدہ کے لئے مقوی ہے۔پیاس۔جگر کےامراض اور رعشہ کے لئے تریاق ہے۔ اس پہننے سے بصیرت میں اضافہ ہوتاہے،طاعون سے محفوظ رکھتاہے۔ اگر اسے بطورتعویذکسی حاملہ کےگلے میں ڈالیں تودردزہ سے نجات ملتی ہے اور ولادت بآسانی ہوتی ہے۔
قسط نمبر 22