درجہ اول کے جواہرات
قسط نمبر 30
ایمے تھسٹ
اس پتھر کوانگریزی میں ایمے تھسٹ Amethyst اور ہندی میںبھکہم کہتے ہیں۔ یہ ایک بلورسی رنگ کا چمکدار اور خوبصورت پتھر ہوتا ہے جس کا رنگ اوغوانی ہوتا ہے اور درجہ دوئم کے جواہرات میں شمار ہوتا ہے۔ اس کا نام یونانی زبان کے لفظ ایمے تھسٹ سے لیا گیا ہے۔ جس کے لغوی معنی ‘(نہ نشے) کے ہیں۔ بالافاظ دیگر یونانی لوگ جب شراب کی زیادہ مقدار استعمال کرنا چاہتے تھے تو اس پتھر کو پیالے میں ڈال کر پیتے تھے جس سے نشہ نہیں ہوتا تھا اور اس کو دیگر نقصانات سے بھی محفوظ رکھتا تھا۔ مقدس کتاب تورات سے روایت وابستہ ہے کہ اس کا ایک تراش شدہ پتھر (نگینہ) اسرائیلیوں کو مصر سے انخلا کے وقت ان کے مذہبی رہنما اپنے سینے پر لٹکا لیتے تھے اور اسے اپنی عاقیت کا نشان سمجھتے تھے اور مبارک گردانتے تھے۔ عیسائی رہنما بھی اسے انگوٹھی میں استعمال کرتے ہیں۔ اس کی وابستگی پرانی انجیل، تورات سے ہے۔ یہ وہی قدیمی پتھر ہے جسے قبل از تاریخ انسان نے زیبائش کے طور پر استعمال کیا۔ بصورت دیگر یہ ایک مقدس پتھر ہے جسے پیغمبروں سے منسلک کیا گیا ہے۔
رنگ اور کیمیاوی مرکبات:۔
یہ پتھر ارغوانی رنگ کا ہوتا ہے جو نیلے اور لال رنگ کی کمی بیشی کے ساتھ پایا جاتا ہے۔ یہ شربتی رنگ کا بھی ہوتا ہے۔ یہ گرمی کے اثرات بہت جلد محسوس کرتا ہے۔ یعنی اگر اسے گرمی پہنچے تو یہ اپنا رنگ بدل کر پیلا پڑ جاتا ہے۔ رنگت میں یکسانیت اس پتھر کی صفات میں شامل ہے۔ یہ پتھر مینگنیزManganeseکی آمیزش کی وجہ سے رنگین ہوتا ہے۔ اس میں تین اجزاء ہوتے ہیں۔
سلیکا
Silica
۴۷
فیصد
آکسیجن
Oxygen
۵۲ء۸
فیصد
مینگنیز
٘Manganese
۲ء.فیصد
قسط نمبر 29