درجہ اول کے جواہرات
قسط نمبر 4
الماس
یہ عربی میں ’’الماس‘‘ ، انگریزی میں ڈائمنڈ Diamond، پنجابی میں ہیرا اور سنسکرت میں ہیرک ہے۔ یہ بلوری رنگ کاصاف شفاف پتھر ہے۔ اس کا دنیا کے سب سے قیمتی پتھروں (جواہرات) میں شمار ہوتا ہے۔ اس کی چمک دمک، رنگت، خوبصورتی اور سختی طرّۂ امتیاز ہے۔ اسے شاہی پتھر کہا جاتا ہے اور اسی وجہ سے خزانوں میں محفوظ کیا جاتا ہے، جو اپنے پاس رکھنے والے کی ساکھ اور دولت کی نشاندہی کرتا ہے۔ تمام اقوامِ عالم نے اسے بیک وقت دوسرے جواہرات پر ترجیح دی ہے۔ قدیم زمانہ کے لوگ اسے لچھمی (لکشمی) شمار کرتے تھے۔ پرانے قلمی نسخوں میں اس کی نشاندہی 5000 سال قبل مسیح میں کی گئی ہے۔
اس کی خوبصورتی کا انحصار اس کی عمدہ تراش پر مبنی ہے۔ جبکہ اس کی غلط تراش کی تصحیح مشکل سے ہوتی ہے۔ اس کے کاٹنے کے لئے بھی ہیرا ہی چاہیئے اور اس کی پالش بھی اسی کے ذرات سے کی جاتی ہے۔ ہیرابننے میں سینکڑوں سال لگ جاتے ہیں۔ اس کی عمر کی کوئی حد نہیں۔ یہ جواہر دریا کی ریت میں کنکریوں اور پتھروں کے ساتھ پایا جاتا ہے۔ لیکن چند علاقوں میں یہ زمین کھود کر بھی نکالا جاتا ہے۔ جب یہ نکالاجاتا ہے تو ایک کھردری سی قسم کا بدصورت پتھر نظر آتا ہے۔ تراشنے کے بعد اس سے برقی چمک اور شعاعیں نکلتی ہیں جو اور کسی جواہر میں نہیں پائی جاتیں۔ یہ کہاوت ہے کہ جب ہیرا چمکنا بند ہو جائے تو بدنصیبی اور بدبختی کی علامت ہے۔ جب ہیرا موافق نہیں آتا تو یہ مشکلات، مصائب اور پریشانیاں لاتا ہے، جو زندگی تک رہتی ہیں اور موافقت میں یہ پتھر انسان کو عروج پر لے جاتا ہے۔ مالی اعتبار سے اسے امیر ترین بنا دیتا ہے۔ رتبہ اور شخصیت کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ اس کی خریداری کے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یہ کہاں سے خریدا جا رہا ہے کیونکہ اس کے اندر حامل کی قوت جذب ہو جاتی ہے۔ اگر غلط آدمی سے خرید کیا جائے تو برا شگن سمجھا جاتا ہے۔ غرضیکہ یہ پتھر خوش قسمتی اور بدبختی دونوں کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ ایک قیمتی پتھر ہونے کی وجہ سے ہر شخص کی بساط میں نہیں کہ وہ اس کا خریدار بن سکے۔ لہٰذا اس کی خریداری صرف امراء تک ہی محدود رہتی ہے۔ اس کی سختی کی وجہ سے صنعتی میدان میں اسے 1940ء سے پہلے تک استعمال میں نہیں لایا جاتا تھا۔
رنگ اور کیمیائی مرکب:
الماس عام طور پر بے رنگ اور بلوری صفات رکھتا ہے۔ بعض ہیروں میں زردی، سبزی، سیاہی، نیل، سرخی، بھورے پن کی چاشنی ہوتی ہے۔ قدروقیمت کے لحاظ سے اوّل درجہ نیلا، دوئم سرخ، سوئم سبز، چہارم سفید اور پنجم زیتونی شمار ہوتا ہے۔ یہ صرف ایک ہی پتھر ہے جو ایک ہی کیمیائی جز پر مشتمل ہے یعنی یہ سو فیصد کاربن ہے۔
ساخت:
سختی Hardness 10 درجے
وزن مخصوص Specific Gravity 2.52 درجے
عکسRefractive Index 2.41 درجے
پگھلنے کا درجہ Melting Point 1700 ڈگری سنٹی گریٹ
اس کی سختی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اگر اس کو کسی اوزار کے دانت پر لگا دیا جائے تو وہ 200 میل لمبا سوراخ بغیر کسی تامل کے کر دیتا ہے یعنی اس اوزار کے دانتوں کو تیز کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
درجہ اول کے جواہرات
الماس
almaas
Diamonds
قسط نمبر 4