نیلم
نیلم کواعلی درجے کے جواہرات میں شمار کیا جاتاہے۔ نیلے رنگ کے اس بیش قیمت پتھر کو فارسی میں یاقوت، کیود، سنسکرت میں سوری تن، انگریزی میں سیفائرSapphireاور ہندی میں نیلم کہتے ہیں۔ اس کا مز پھیکا، مزاج سرد و خشک ہے۔جسم و آنکھ کو طاقت دیتا ہے۔ ملین طبع ہے اس کی انگوٹھی جسم کو جلدی امراض سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس کا نیلا رنگ علامت و خلق حسنہ پیدا کرتا ہے۔ زردی مائل نیلا اور کیود رنگ لیکن مثل مور کی گردن کا نیلا رنگ کا اچھا اور قیمتی ہوتا ہے۔ہر شخص کے موافق نہیں آتا، جس کی موافقت کرتا ہے اس کو ترقی اور مالا مال کر دیتا ہے۔ ورنہ سخت نقصان پہنچاتا ہے۔
احتیاط
نیلم اور اوپل کی خاصیت تقریباً ایک جیسی ہے۔یہ پتھر اگر کسی کو راس نہ آئے تو اسے کسی بھی صورت میں نہیں پہننا چاہیے، کیونکہ راس نہ آنے کی صورت میں اس پتھر کے پاس سوائے بربادی اور تباہی کے کچھ نہیں۔ یہ پتھر دنوں میں شاہ سے گدا بنا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ تختہ دار تک لے جاتا ہے۔ کوئی بھی عیب دار نگینہ پہننے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔ جوہر شناسوں کے تجربہ اور نظر میں یہ ایک بدشگونی کی علامت ہے۔ اسی طرح عیب دار نیلم پہننے سے مندرجہ ذیل حقائق کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
-1 سفید داغ والا نیلم جلا وطنی کا موجب بن سکتا ہے۔
-2 جس نیلم کے اندر پتھر کاعلیحدہ ٹکڑا نظر آئے ، وہ کسی حادثہ میں موت کا سبب بن سکتا ہے۔
-3 جھائیوں والا اور چٹخا ہوا نیلم پہننے والاجانوروں اور درندوں کی خوارک بن سکتا ہے۔
-4 وہ نیلم جس کا رنگ ایک جگہ بالکل شیشے کی مانند سفید اور دوسری جگہ کوئی ہیرا رنگ ہو، تو باعث مقدمہ بازی ہے۔
-5 جس نیلم کے اوپر والے حصہ میں بادل کی سی چمک ہو، وہ دولت اور عمر کا دشمن ہے۔
-6 بدرنگ (ایک سے زیادہ رنگوں والا نیلم) پہننے سے انسان غصیلا، جھگڑالو ہو جاتا ہے۔
-7 نیلم میں کسی جگہ نیلے رنگ کی زیادتی یا دودھیان پن کاروبار میںنقصان کی علامت ہے۔
-8 ریشے یا دھبے والا نیلم باعث ذلت و خواری ہے۔
-9 مٹیالے رنگ کا نیلم دائمی امراض پیدا کرتا ہے۔
خصوصیات
عام طور پر تین رتی سے زیادہ وزن کا نگینہ زود اثر ہوتا ہے۔ اس نگینے کی انگوٹھی، پہننے والے کے مزاج میں سختی پیدا کرتی ہے۔ کمزور آدمی خود میں قوت اور طاقت محسوس کرتا ہے۔ جفاکش اور استعمال کی طرف طبیعت راغب ہوتی ہے۔ صاحب انگشتری کو اپنی شہرت بہت عزیز رہتی ہے۔ یہ پتھر صحت اور تندرستی رکھنے میں بڑا معاون خیال کیا جاتا ہے۔ دلی تمنائوں میں معاون اور محبت بڑھاتا ہے۔
حکیم افلاطون نے لکھا ہے کہ نیلگون نیلم استمال کرنے سے دوستوں کی نگاہ میں انسان عزیز رہتا ہے۔ ہمت و حوصلہ بڑھتا ہے اور آسمانی رنگ کا نیلم کسی فن میں کامل کرتا ہے۔ نیلم پہننے سے ہر مقصد میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ عزت، شہرت اور وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔ آئیڈیل محبوب کے حصول میں ممدومعاون ہے۔ یہ نگینہ پہننے والے کے علاوہ اس کی اولاد پر بھی اثر ڈالتا ہے اور ان کی قدر و منزلت بڑھاتا ہے۔ تحمل، سکون، بربادی، ثابت قدمی اور بلند حوصلگی پیدا کرتا ہے۔ شخصیت کو پُرکشش بناتا ہے۔
طبی نقطہ نگاہ سے، نیلم کا سرمہ آنکھوں کی جملہ بیماریوں سے نجات دلاتا ہے اور بصارت کو تیز کرتا ہے اس کا کشتہ زہرہ کے لیے تریاق ہے۔ دافع آسیب ہے۔ دل و دماغ کو طاقت دیتا ہے اور ان کی تمام بیماریوں کے لیے اکسیرہے۔ خون کی تمام بیماریوں کو دور کرتا ہے۔نکسیر پھوٹنے سے روکتا ہے۔ بخار کی شدت کو کم کرتا ہے۔
تاریخی حیثیت
-1 حضرت سلیمان علیہ السلام کا ایک تخت نیلم کا تھا۔
-2 حضرت موسی علیہ السلام پر جو دس احکام اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیے گئے، نیلم کی سلوں پر کندہ کیے گئے۔
-3 ملکہ وکٹوریہ کی ڈائمنڈ جوبلی پر اس کے تاج کی زینت بنا اور ملک کو راس آیا۔
-4 واٹر لو کی جنگ میں نپولین کی شکست کا باعث بنا۔
-5 برطانیہ کے نیشنل میوزیم میں گوتم بدھ کا ایک مجسمہ ہے جو نیلم سے تراشا ہوا ہے۔
-6 پیرس کے عجائب گھر لودر میں ۹۱۳قیراط وزنی کتھئی رنگ کانیلم جو برما سے برآمد ہوا تھا، موجود ہے۔
-7 امریکہ کے نیشنل میوزیم میں ۵۶۴ قیراط وزنی نایاب نیلم موجود ہے۔
نیلم سیلون، لنکا، برما، سیام اور آسٹریلیا سے دستیاب ہوتا ہے۔ اچھے قسم کا نیلم کشمیر میں بھی پایا جاتا ہے۔ لنکا جواہرات کی ایک بڑی منڈی ہے۔ سیام کے جنوبی مشرقی حصے میں بھی نیلم پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کے ذخائر دریافت ہوئے۔ لیکن ابھی اس کے نکالنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔