حجرالاسود
یہ مبارک پتھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مقدس ہاتھوں کا نصب کردہ ہے۔ حضرت ابراہیم اور ان کے فرزند حضرت اسماعیل نے مل کر بیت اللہ کی تعمیر شروع کی۔ یہ تعمیر حجر الاسود تک پہنچی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی راہنمائی فرمائی کہ سامنے ایک پہاڑی پر جنت کا یہ پتھر حجر الاسود ہے۔ طوفان نوح کے وقت سے یہ یہیں رکھا ہے۔ جبل ابوقبیس نے کہا کہ مجاہد کہتے تھے کہ دنیا بھر کے پہاڑوں میں سے اللہ تعالی نے سب سے پہلے اس کو خلق کیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اٹھا کر اس مقام پر نصب کر دیا۔ جب بیت اللہ مکمل ہو گیا تو اللہ تعالی نے فرمایا ’’یہ تمام لوگوں کا قبلہ اور جھکنے کی جگہ ہے‘‘۔
قدرت نے تمام پتھروں کو پست کر کے حجر الاسود کو جس کی نسبت اپنی طرف کی تھی۔ دنیا کی توجہ اس مقدس پتھر کی طرف کرا دی کہ اس کو بوسہ دو۔ شمس العلماء علامہ شبلی نعمانی نے اپنی کتاب سیرۃ النبی 134صفحہ کے زیر حاشیہ جو ایک حدیث کی طرف تلمیح ہے، تحریر فرمایا ہے کہ ’’میں حجر الاسود، نبوت کی عمار ت کا آخری پتھر ہوں۔‘‘ اس پتھر کا رنگ خانہ کعبہ کے رنگ سے منسوب ہے اور خانہ کعبہ میں زمین سے کچھ زیادہ بلند دیوار میں نصب ہے۔ اس کو رکن سود، بھی کہتے ہیں۔
طواف کرنے والے اس سے چمٹ کر دعائیں مانگتے ہیں۔ اس کا مس کرنا باعث دور ہونے گناہ کے ہے۔ طواف کی ابتداء حجر الاسود کو چوم کر کی جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس پتھر کو بوسہ دیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ ’’روز قیامت یہ پتھر آئے گا اور اس شخص کی گواہی دے گا جس نے توحید کے ساتھ اسے بوسہ دیا۔ اس دن حجر الاسود کی گویائی بحکم اللہ بہت تیز ہو گی‘‘۔
اگر اژدہام کی وجہ سے بوسہ نہ دے سکے تو ہاتھ سے چھو کر مس کرے اور اپنے ہاتھ کو بوسہ دے لے۔ یہ بھی ممکن نہ ہو تو حجر الاسود کے سامنے دونوں ہاتھ کرنے کے بعد اپنے ہاتھ چوم لے۔ اس پتھر کو پروردگار عالم نے بنی آدم کے عہدو پیمان ودیعت کیے ہیں۔ یہ پتھر روز محشر ان لوگوں کی گواہی دے گا جن حضرات نے اس کی زیارت کی۔ اس پتھر کو غیر معصوم اس کی جگہ نصب نہ کر سکے۔ ایک کتاب میںحجر الاسود کے متعلق تحریر ہے کہ یہ پتھر شروع میں بہت روشن تھا اور اس پتھر کو حضرت جبرائیل علیہ السلام جنت سے لائے تھے۔ حجر الاسود کی عزت و احترام ہر ایک پر فرض ہے۔
خصوصیات
اس پتھر کے متعلق ارسطو نے لکھا ہے کہ اس کو پاس رکھنے سے عقل بڑھتی ہے اور تندرستی کے لیے بڑا معاون پتھر ہے۔ایک قسم اس کی زرد رنگ کی بھی ہے۔ یہ زہر کے اثرات کو زائل کرتا ہے۔ ارسطو کا کہنا ہے کہ سنگ اسود جس مکان میںہو، وہاں کے مکین صحت و تندرستی اور باعزت زندگی بسر کریں گے۔