درجہ اول کے جواہرات
قسط نمبر 7
الماس
کروپ ہیرا
یہ مشہور عالم ہیرا مشہور ایکٹر رچرڈبرٹن نے ایلزبتھ ٹیلر کو تحفہ کے طور پر دیا۔ اس کی قیمت 32,50,000 ڈالر ہے۔ اس ہیرے کا شمار نوادرات میں ہوتا ہے۔
تاج پہلوی
شہنشاہ ایران آریہ مہر رضا شاہ پہلوی نے 26 اکتوبر 1967ء میں اپنی رسم تاجپوشی کے وقت جو تاج پہنا تھا اس میں 3380 ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ اس تاج کا نام تاج پہلوی ہے اور ملکہ فرح پہلوی نے جو تاج اس موقعہ پر پہنا تھا اس میں 469 ہیرے لگے ہوئے تھے۔ ایران کے شاہی خزانے میں دو نایاب ہیرے ہیں جن کا نام دیارِ نور اور تاج ماہ ہے۔ جن کا وزن 191 اور 146 کیرٹ ہے۔
طبی خواص
اس پتھر کو عورت کے زانو پرباندھنے سے دردِزہ سے نجات ملتی ہے۔ معدہ پرلٹکانے سے انسان دردِ شکم اور پیچس سے محفوظ رہتا ہے۔ دل کے نزدیک لٹکانے سے دل قوی ہوتا ہے۔ مرگی کے موذی مرض کو دور کرنے میں ہیرا معاون ثابت ہوتا ہے۔ حاملہ عورت کو یہ باندھنے سے وضع حمل میں آسانی ہوتی ہے۔
اکسیراعظم
ہیرے کا کشتہ اکسیر، روحِ حیات اور معاون حیات ہے۔ یہ متعدد لاعلاج امراض کے لئے شافی ہے۔ دنیا کے کسی بھی طریقۂ علاج میرے ہیرے کے کشتے سے مؤثر اور مکمل علاج ذیابیطس، دمہ، فالجـ لقوہ، دق وغیرہ کا نہیں ہے۔
(1) ذیابیطس کے مریض جن کو شکر آتی ہو ہیرے کے کشتے کے استعمال سے ان کے “Pancreas” ٹشوز میں نئی زندگی پیدا ہو جاتی ہے اور وہ قدرتی طور پر انسولین پیدا کرنے لگتا ہے۔ اس مرض سے نجات حاصل کرنے کے لئے چار خوراکیں کافی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جگر کے فعل کو ٹھیک کرتا ہے اور خون میں شکر کی مقدار میں مناسبت لاتا ہے۔
(2) فالج، لقوہ اور ادھرنگ جیسے موذی امراض کا کامیاب علاج ہے۔ جن حضرات کی ٹانگیں ادھرنگ یا فالج کی وجہ سے ناکارہ ہو جاتی ہیں چند خوراکوں میں ہی وہ چلنے پھرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
(3) سل و دق کی بیماری کو چار یا پانچ خوراکوں سے بالکل آرام آ جاتا ہے اور پھر دوبارہ یہ بیماری نہیں ہوتی۔
(4) بانجھ پن کے لئے بھی ہیرے کا کشتہ ایک مؤثر اور معاون علاج ہے۔
(5) دمہ کے لئے بھی اس کو آخری علاج کی حیثیت حاصل ہے۔ اس سے بلغم کی نالی کا ورم دور ہوتا ہے اور رطوبت کو خشک کرتا ہے۔ سانس میں آسانی پیدا کرتا ہے اور پھیپھڑوں کے زخم بھرتا ہے۔
اس کشتہ میں صفت اوّل یہ ہے کہ اسے ہفتہ میں صرف ایک بار استعمال کرنا پڑتا ہے اور جس میں کوئی پرہیز شامل نہیں ہے۔ اس کے کشتہ ہونے کے بعد اس کی سختی ختم ہو جاتی ہے جس کی پہچان یہ ہے کہ اس کی سختی آٹے کے برابر ہو۔ ایک خوراک صرف دو چاول کے برابر ہے۔ اس میں کوئی مضراثرات باقی نہیحں رہتے۔ صحیح معنوں میں یہ کشتہ اتنی بیماریوں کے لئے موجودہ سائنسی طب کے لئے چیلنج ہے۔
اب تک موجودہ سائنس نے اس کے متعلق تحقیق کی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں ایک کمیاب آئیسوٹوپ (Isotope) موجود ہے جس کو کاربن۔۱۳ Carbon-13 کہتے ہیں۔ جو بہت سی بیماریوں کے لئے مؤثر علاج ہے لیکن طب جدید نے اس کی کوئی خاص دوائی تیار نہیں کی۔
خام ہیرا (بغیر کشتہ شدہ) کا ایک ذرہ بھی اگر انسانی معدہ میں چلا جائے تو موت واقع ہو جاتی ہے۔ کیونکہ یہ اتنا سخت ہوتا ہے کہ جسم کے جس حصے میں جاتا ہے اسے کاٹتا چلا جاتا ہے۔ اس کا علاج کافی مشکل ہے۔ تاہم حکماء نے کہے ہے کہ اگر تازہ دودھ گائے کا پلا کر قے کروا دی جائے تو بچنے کے امکانات ہو جاتے ہیں۔ یا چند کھٹمل پیس کر دود میں ملا کر پلانے سے بھی آرام آ جاتا ہے۔
سحری خواص
اس کو دیکھنے سے دل کو تقویت ملتی ہے۔ طبیعت میں بشاشگی پیدا ہوتی ہے۔ عقل بڑھتی ہے، سوجھ بوجھ بڑھتی ہے اور قوت ارادی میں پختگی آتی ہے۔ یہ پہننے سے آسمانی بجلی سے آدمی محفوظ ہوتا ہے اور دشمن پر غلبہ حاصل ہوتا ہے۔ اس کی تاثیر دافع سحر اور آفات ہے۔ ڈر اور خوف سے بھی نجات ہوتی ہے۔ ازدواجی زندگی میں معاون ہے، عزت اور وقار بڑھاتا ہے، دل میں خوشی لاتا ہے، جذباتی رجحانات، سستی اور نود و نمائش کو دور کرتا ہے۔ فضول خرچی کو دور کرتا ہے، چڑچڑا پن دور کرتا ہے، اس پر سورج کی کرنیں خاص اثر کرتی ہیں جس سے ذہنی خلفشار دور ہوتا ہے اور مزاج میںیکسانیت پیدا ہوتی ہے۔
موافق نگینہ
الماس کا ستارہ زہرہ ہے۔ علم نجوم کے حساب کے مطابق جن حضرات کا یہ ستارہ زائچہ پیدائش میں ہو تو ان کو یہ نگینہ راس آئے گا اور جن کا تعلق برج ثور اور میزان سے ہو ان کے لئے یہ پتھر مفید ہے۔ اگر کسی کو اپنی راس کا علم نہ ہو اور ان کے نام کے شروع کے الفاظ ت، ط، ری، تا، ت، ط، طو اور اِ، اِی، اُو، عُو، ب، و، وی ہوں تو انہیں یہ نگینہ پہننا چاہئے۔ یہ قمر اور شمس دونوںکے مضر اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ جب ستارہ زہرہ رجعت میں ہو تو اس کے پہننے سے اس کے نحس اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔ یونانی حساب سے جو حضرات اپریل میں پیدا ہوں یہ ان کا برتھ سٹون ہے۔ کیونکہ ان حضرات کو ہمیشہ اپنی معصومیت کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ چالاک اور مکار آدمی ان کو دھوکا دینے میں اکثر کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ہیرے کا نگینہ ان کو مکروفریب سے بچانے میں تعاون کرتا ہے۔ علم الاعداد کے حساب سے جن حضرات کے نام کے اعداد یا تاریخ پیدائش کے اعداد 6 ہیں ان کو یہ راس آئے گا۔ علم جفر ککی رو سے اس کیک خاصیت آتشی ہے۔ اس نگینہ کو اس کے سحری اور طبی خواص کی وجہ سے بھی پہنا جاتا ہے۔
ہیرے کی تراش کا فن بہت قدیم ہے۔ اس کو سیکھنے کے لئے لوگ اپنی عمر کا بیشتر حصہ صرف کر دیتے ہیں۔ ہیرے کی قیمت کا زیادہ تر دارومدار اس کی تراش پر منحصر ہے۔ آج کل اس کام کو بڑی نازک اور قیمتی مشینوں سے کیا جاتا ہے تاکہ غلطی کا امکان نہ رہے۔ اس کی تراش کے مراکز بلجیم میں برسیلز، امریکہ میں نیویارک، ہالینڈ میں ایمسٹرڈم، فرانس میں پیرس اور برطانیہ میں لندن ہیں۔ دنیا کے 95 فی صد ہیروں کی تراش انہیں مقامات پر ہوتی ہے۔ دنیا میں سب سے بڑے ہیرے کے ذخائر جنوبی افریقہ میں واقع ہیں۔ کیمبرلے میں اس کی سب سے بڑی کان ہے۔ اس کے علاوہ یہ کانگو، سیرالیون، ٹانگانیکا اور برازیل میں پایا جاتا ہے۔ ہندوستان میں گولکنڈہ حیدرآباد دکن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے پہلے سے کان کنی کی جا رہی ہے اور دنیا کے مشہور ہیرے یہاں سے نکالے گئے ہیں۔ بورینو میں بھی کافی تعداد میں ہیرے نکالے جاتے ہیں۔
درجہ اول کے جواہرات
الماس
shanakht
identity
قسط نمبر 7